ایرانی صدر حسن روحانی نے ملک کے قدامت پسندوں اور سخت گیروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امریکی پابندیوں کے خاتمے کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
ایران میں الیکشن ہونے والے ہیں جبکہ نئی امریکی حکومت بھی ایران کے ساتھ معاہدہ بحال کرنے کا اشارہ دے رہی ہے۔ایسے میں صدر حسن روحانی نے ٹی وی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے نام لیے بغیر کہا کہ اگر کسی طبقے یا شخص کی وجہ سے پابندیوں کے خاتمے میں ایک گھنٹے کی بھی تاخیر ہوئی تو یہ ملک و قوم کے ساتھ بہت بڑا دھوکا ہوگا۔ملک میں ایک چھوٹی سی اقلیت پابندیوں کے خاتمے کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہے اور اسے اپنے اس تباہ کن عمل سے باز رہنا ہوگا، اگر وہ رک جاتی ہے تو حکومت پابندیاں ختم کراسکتی ہے۔
ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ اس وقت پابندیوں کے خاتمے کے لیے بہت زیادہ سازگار حالات ہیں اور امریکی معاہدے کی بحالی پر تیار ہیں، تاہم اس کےلیے محض زبانی جمع خرچ نہیں بلکہ عملی اقدام کی ضرورت ہے۔
فرانس کے وزیر خارجہ نے ایران میں الیکشن سے قبل انتخابی سیاست کو ایٹمی معاہدے کی بحالی میں رکاوٹ قرار دیا ہے۔
دوسری طرف ایرانی انتہا پسندوں کا کہنا ہے کہ امریکی پابندیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ صدر روحانی کے دشمنوں سے ہاتھ ملانے کی پالیسیاں ناکام ہوچکی ہیں۔ اگر معاہدہ بحال نہ ہوا تو حسن روحانی کے اگلا الیکشن جیتنے کے امکانات ختم ہوسکتے ہیں۔
2015 میں ایران کا عالمی طاقتوں کے ساتھ معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت اس پر عائد پابندیاں اٹھالی گئی تھیں جس کےبدلے میں ایران نے اپنے ایٹمی پروگرام کو ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا تاہم پھر ڈونلڈ ٹرمپ حکومت نے یہ معاہدہ منسوخ کرکے دوبارہ پابندیاں نافذ کردی تھیں۔
صدر جوبائیڈن کی نئی امریکی حکومت نے ایران کے ساتھ یہ معاہدہ دوبارہ بحال کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے ۔ اس حوالے سے ایران کہتا ہے کہ پہلے امریکا پابندیاں اٹھائے پھر وہ معاہدے کی پاسداری کرے گا جبکہ امریکا تہران سے پہل کرنے کا مطالبہ کررہا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا کہنا ہے کہ جوہری معاہدے پر جلد پیشرفت نہ کی گئی تو 18 جون کو ہونے والے انتخابات کے دوران سفارت کاری کئی ماہ کے لیے رک سکتی ہے۔