وزیراعظم معاون خصوصی برائے طلاعات سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک جانب سندھ حکومت کے وزراءالیکشن کمیشن کے قواعد و ضوابط کی دھجیاں اڑا رہے ہیں تو دوسری طرف پیپلز پارٹی کے امیدوار سندھ پولیس کے پروٹوکول میں اپنی انتخابی مہم چلا رہا ہے۔الیکشن کمیشن ان بے ضابطگیوں پر کیوں خاموش ہے؟ نوٹس کیوں نہیں لیا جا رہا؟
دوسری جانب سندھ حکومت سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے انتخاب سے قبل دھاندلیوں میں ملوث ہے۔ سندھ حکومت کے وزراءکی انتخابی مہم کے لیے باقاعدہ ڈیوٹیاں لگائی گئی ہیں۔اس کے علاوہ سینکڑوں کی تعداد میں نوکریاں وزیراعلیٰ سندھ کی طرف سے پیکیج اور ترقیاتی منصوبوں کے اعلان کیے گئے۔
اپنی کابینہ کے سابق رکن اور ایم این اے علی محمد مہر کے انتقال پر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کرنے پر وزیراعظم پاکستان کو جاری کردہ شوکاز نوٹس کسی تعجب سے کم نہیں؟ وزیراعظم نے وہاں میڈیا سے کوئی گفتگو کی نہ ہی روایتی سیاستدانوں کی طرح ترقیاتی منصوبوں کے اعلانات کئے۔
ان کامزید کہنا تھاکہ اداروں کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں ایک رہنما پروڈکشن آرڈر پر اسمبلی میں آئے اور تقریر کی، موصوف نے تقریر کے دوران دبے الفاظ میںاین آر او مانگا ۔
ان کا کہنا تھا ایک دستور کی کتاب ہے ہم سب کو اس کے تابع ہونا ہے۔ ہمیں زندگی گزارنے کے لیے قانون کے تابع ہونا ہے، ہمیں قائداعظم کے خواب کو تعبیر دینی ہے۔
