انکوائری کمیشن کے ممبر آئی اے رحمان عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ ہماری انکوائری کے مطابق لڑکیوں کا مذہب زبردستی تبدیل نہیں کیا، یہ تاثر ضرور ہے کہ ایک منظم گروپ گھوٹکی میں لوگوں کو تبدیلی مذہب کی ترغیب دیتا ہے، عدالت اگر اس گروپ سے متعلق ہدایات جاری کردے تو بہتر ہوگا۔جیو نیوز کے مطابق جسٹس اطہر من اللہ نے کہا مسئلہ یہ ہے کہ سندھ اس عدالت کے دائرہ کار میں نہیں آتا، اقلیتوں کے حقوق کا نہ صرف تحفظ ہونا چاہیے بلکہ تحفظ نظر بھی آنا چاہیے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ یہ بات سامنے آچکی کہ لڑکیاں بالغ ہیں اور انہوں نے مرضی سے مذہب تبدیل کیا، لڑکیوں کو اجازت دے رہے ہیں کہ وہ اپنے شوہروں کے ساتھ رہ سکیں۔عدالت نے ہدایت کی کہ سیکرٹری داخلہ لڑکیوں اور ان کے شوہروں کو حفاظت دینے کے پابند ہوں گے جب کہ ہائیکورٹ نے کہا کہ انکوائری کمیشن 14 مئی تک رپورٹ اور حتمی سفارشات پیش کرے۔اس سے قبل دونوں بہنوں نے مجسٹریٹ کو دئیے گئے بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کیا اور پسند کی شادی کی، ان پر کوئی دباو¿ نہیں۔
