آج پریس کانفرس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نیب میں پیشی ان کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے جب ایک دو سال کا تھا تب بینظیر بھٹو کے ساتھ جیلوں میں پیش ہوتا تھا۔اگر کوئی الزام ہے تو وہ غیر جانبدار تحقیقات کے لیے تیار ہیں۔ اس کیس کا تعلق کراچی سے ہے لیکن دانستہ طور پر کیس کو راولپنڈی منتقل کیا گیا، ہم کراچی کے کیس کو راولپنڈی منتقل کرنے کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے۔ یہ کیس نیب کا نہیں بنتا، بینک اکائونٹس کے سوال ہیں وہ کیسے نیب کا کیس بنتا ہے؟ نیب کا ایک ماضی ہے، نیب پر ویز مشرف کے دور میں بنا تاکہ سیاسی مخالفین پر استعمال کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ نیب سے خوش تھے وہ بھی نیب کا شکار بن گئے،بلاول نے ایک سوا ل کے جواب میں نیب افسران کے رویے کو انتہائی پیشہ ورانہ قرار دیا اور بتایا کہ مجھ سے زیادہ سوالات نہیں کیے گئے، مجھ سے صرف پانچ منٹ سوالات کیے اور سوال نامہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے سوالنامے کا جواب وکلاء سے مشاورت کے بعد دوں گا۔ملٹری کورٹس کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم نے سوچا تھا کہ ملٹری کورٹس اس لیے بنے تھے کہ ان گروپس کا حساب لیا جائے گا جن سے سول کورٹس کے لیے مشکل ہوتی ہے۔ سپریم کورٹ سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہمارا سپریم کورٹ آزاد ہے اور ہمیں سپریم کورٹ پر پورا یقین ہے۔نیب میں پیشی نئی بات نہیں حکومت کا رویہ غیر جمہوری ہے میں نے کسی احتجاج کی کال نہیں دی تھی۔ کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ۔کٹ پتلی حکومت سے نہیں ڈرتے۔ ہمارے کارکنوں کو 15منٹ تک برداشت نہیں کیا گیا۔جعلی اکائونٹس کمپنی سے لاتعلقی۔ جب کمپنی بنی میں ایک سال کا تھاجس اس کمپنی کا شیئر ہولڈر بنا میرا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں۔
