جب فنکاروں کی بات کی جائے تو ناجانے کیوں خیال معصومیت کی طرف پہلا خیال جاتا ہے۔ نازک سے پیارے سے لڑائی جھگڑے سے دور رہنے والے لوگ فوراً ہی ذہن میں آجاتے ہیں۔ لیکن اگر ہم ہندو و پا ک کے فنکاروں کو پلوامہ حملے کے بعد دیکھیں تو صورتحال ہی بدلی ہوئی ہے۔

راکھی ساونت ہمیشہ کی طرح سستی شہرت حاصل کرنے کی کوشش کرتی رہیں ،ان کی ویڈیو سامنے آئی جس میں وہ بدلہ بدلہ کی چیخ و پکار کر رہی تھیں۔

پاکستان میں علی ظفر پہلے دن سے امن کی صدائیں لگاتے رہے اور ساتھ میں خوبصورت ویڈیو بھی شیئر کرتے رہے۔

اکشے کمار کا بیان پہلے دن سے ہی اچھا تھا کہنے لگے دہشت گرد تو ہر جگہ موجود ہوتے ہیں وہ انڈیا میں بھی ہیں، امریکہ میں بھی ہیں اور پاکستان میں بھی ، دہشت گردی سے کسی ملک کا کوئی تعلق نہیں۔

ماورا حسین کہتی ہیں،اگرہم انسانی زندگی کی قیمت جانتے ہیں توجنگ میں کوئی نہیں جیت سکتا اس وقت ہمیں سجھنا چاہئے کہ ہم انسان ہیں۔سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر ان کا کہنا تھا کہ میڈیا اپنی ذمہ داری نبھائے اور حالات کو مزید نہ بگاڑے۔ کہ اس کا کام جنگ کی طرف لے جانا نہیں بلکہ امن کی بات کرنا ہے۔ میں امن کے لیے دعا گوں ہوں ۔

جاوید ا ختر نے پاکستان آنے سے انکار کر دیا اور عجیب بھونڈا سا مسئلہ بتایا بہر کیف اداکار شان کی اس پر ان سے کافی لے دے ہوئی۔