اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کہتے ہیں کہ پاکستان امن پسند ملک ہے لیکن اگر بھارت نے جنگ شروع کی تو نئی دہلی پر انشاء اللہ پاکستان کا پرچم لہرائے گا۔ امن پسند ی اور تحمل کو کمزوری سمجھنا سنگین غلطی ہوگی۔بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں پاکستان جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مودی کے کھیل کا حصہ نہیں بننا چاہئے۔ سرحد کے دونوں طرف خطے میں امن کو پروان چڑھتے دیکھنا چاہتے والے لوگوں کو چاہیے کہ وہ مزاج کو ٹھنڈا رکھنے پر زور دیں۔ کسی بھی مہم جوئی کا نقصان پاکستان اور بھارت کی بے گناہ عوام کو ہوگا۔ شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ پاکستان کا بچہ بچہ اپنی مسلح افواج کے ساتھ شانہ بشانہ تیار کھڑا ہے۔ خورشید شاہ کہتے ہیں کہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کہتے ہیں کہ انشاء اللہ نئی دہلی اور لال قلعہ پر پاکستانی پر چم لہرائے گا۔ بھارت اب باز نہ آیا تو اس کے ہزار ٹکڑے کریں گے۔مراد سعید کہتے ہیں بھارت کو بتانا چاہتے ہیں ہمیں تکلیف پہنچائی تمہیں بھی تکلیف پہنچائیں گے۔ رضا ربانی کہتے ہیں او آئی سی کو چاہیے کہ بھارتی شرکت کی دعوت منسوخ کرے۔فیاض الحسن چوہان کہتے ہیںمودی سرکار کو صرف الیکشن جیتنے کا بخار چڑھا ہوا ہے ۔ مشورہ دیتا ہوں بھارتی اسٹیبلشمنٹ جنگ کی طرف نہ جائے جنگ کی طرف گئے تو ایسا ڈھول سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کہتی ہے پاکستان کی امن دوستی کو کمزوری نہ سمجھا جائے،پاکستانی متحد ہیں ۔ مودی الیکشن جیتنے کے لیے جس حد تک جارہے ہیں وہ خطرناک طرز عمل ہےبجائیں گے کہ چلنا بھول جائیں گے۔
